Pakistan Islamic Medical Association, Karachi Press Release

pima-press-release

PRESS RELEASE
31-8-2022

پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کراچی کے صدر پروفیسر عبداللہ متقی نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا حالیہ غیر معمولی مون سون بارشوں کے باعث ملک کے بیشتر حصوں میں سیلاب سے بے پناہ تباہی ہوئی، مجموعی طور پر تین کروڑ تیس لاکھ 46 ہزار افراد اس سیلاب سے متاثر ہوئے۔ اس موقع پر پیما کراچی کے اراکین شوریٰ، چیسٹ اسپیشلسٹ پروفیسر سہیل اختر اور انچارج شعبہ ریلیف پیما کراچی ڈاکٹر راؤ محمد نعیم بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا پیما سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں طبی سہولیات مہیا کرنے کے لیے سرگرمِ عمل ہے۔ پیما نے ریلیف کے اس کام کو دو مرحلوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے فیز میں موبائل کلینکس اور کیمپس کلینک میں کام جاری ہے۔ دوسرے فیز میں ہم referral system کے ذریعے مختلف بیماریوں کے لیے اسپیشلسٹ ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج کروائیں گے۔
پیما کے رضاکار ڈاکٹرز جنوبی پنجاب، بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا میں میڈیکل کیمپس اور موبائل یونٹس کے ذریعے بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کی طبی ضروریات پوری کرنے اور انہیں وبائی امراض سے محفوظ رکھنے کے لیے مسلسل خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اب تک 30 مقامات پر 70 کیمپس لگائے جا چکے ہیں جس میں 150 کے قریب ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ان کیمپس میں 15 ہزار سے زائد مریضوں کا مفت علاج اور مفت ادویات فراہم کی گئیں جن کی تعداد تقریباً 1.8 ملین ہے۔ ایسے موقع پر پہلا قدم متاثرین کی محفوظ مقامات پر منتقلی اور خوراک اور خیمے مہیا کرنا ہوتا ہے۔
ڈاکٹر عبداللہ متقی نے کہا ہم اس پریس کانفرنس کے ذریعے حکومت اور دیگر تنظیموں کی توجہ ممکنہ طبی بحران کی جانب مبذول کرنا چاہتے ہیں۔ پیما کراچی کی ٹیمز پچھلے دو دنوں میں سکرنڈ ضلع نواب شاہ اور سجاول، ٹھٹھہ میں میڈیکل کیمپس کر چکی ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نہ صرف وبائی امراض پھوٹ رہے ہیں بلکہ آلودہ پانی کی وجہ سے ہیضہ، اسہال، آنتوں کی سوزش، ٹائیفائیڈ وبائی صورت اختیار کر رہے ہیں، جب کہ لمبے عرصے تک پانی کھڑے رہنے سے ڈینگی اور ملیریا کے کیس بڑھ رہے ہیں، ان بیماریوں سے اموات میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔ سانپ کے کاٹے کے مریضوں کی تعداد بھی بڑھنے کا اندیشہ ہے۔
صفائی ستھرائی کا بندوبست نہ ہونے کے سبب جِلدی امراض مثلاً اسکیبیز اور فنگل انفیکشن بھی عام ہورہے ہیں۔
ان سب سے، ذیادہ متاثر ہونے والوں میں شیر خوار بچے، حاملہ خواتیں، بوڑھے شامل ہیں۔ ماؤں اور بچوں کے لیے دودھ اور غذا کی فراہمی مشکل تر ہوسکتی ہے جو کہ ماں اور بچے دونوں میں خون کی شدید کمی اور کمزوری کا سبب بنے گی۔ معمر افراد جو کہ کسی ناقابلِ علاج یا مستقل مرض میں مبتلا ہوں جیسا کہ دل، سانس، جگر، گردے، ذیابیطس یا کینسر، ان کے پہلے سے جاری علاج میں رکاوٹ اور ان کی ادویات کی فراہمی میں مشکلات درپیش آسکتی ہیں۔ اموات میں اضافے کی یہ لہر خدانخواستہ موجودہ اموات سے کیٴ گنا زیادہ ہو سکتی ہے اگر بروقت اقدام نہیں کیے گئے۔
انہوں نے کہا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ :
۱۔ اس ممکنہ طبی بحران سے نمٹنے کیلے اپنی حکمت عملی کا فوری اعلان کرے۔
۲۔ طبی ماہرین کے پینل قائم کرے جو ان امراض خصوصا وبائی سے بچاؤ کے تدارک کیلے قومی پالیسی مرتب کرے ۔
۳۔ حکومت اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے فیلڈ اسپتالوں کا قیام کرے جس میں ان عام امراض کا بنیادی علاج اور بچاؤ کی سہولیات میسر ہوں۔
۴۔ حکومت کے تحت کنٹرول سنٹر ہر ضلع میں قائم کیے جائیں ، جن کے ذریعے مختلف این جی اوز کے درمیان اطلاعات کا تبادلہ ہو تاکہ سہولیات کے ضیاع سے بچا جا سکے ۔

ڈاکٹر عبداللہ نے کہا پیما کراچی سندھ بھر کے ڈاکٹرز کے ساتھ مل کر افرادی قوت مہیا کرنا چاہتی ہے۔ ہم نوجوان ڈاکٹرز سے درخواست کرتے ہیں کہ اس کار خیر میں ہمارا دست و بازو بنیں اور سیلاب کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے لیے طبی سہولیات مہیا کرنے میں اپنا بھرپور تعاون پیش کریں۔

جاری کردہ
ڈاکٹر شعیب اکرم
پریس اینڈ میڈیا سیکریٹری
پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کراچی

About Writer

Picture of Pakistan Islamic Medical Association Karachi
Pakistan Islamic Medical Association Karachi

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Tags:

Subscribe to our Newsletter

Trust us we don't spam